05 July, 2012

تعلیم و تربیت اسلامی پاکستان


تعلیم و تربیت اسلامی پاکستان

علامہ محمد ارشد القادری انتہائی دانشورانہ شخصیت کے مالک ہیں. ان کی اسلامک اسٹڈیز، اور تاریخ پر گرفت ہے. انہوں نے ہزاروں کی تعداد میں مختلف اسلامی موضوعات کے بارے میں خطبات دیے ہیں. وہ 1991 سے داتا دربار لاہور پاکستان کی مسجد میں لوگوں کے سوالات کے جوابات دے رہے ہیں۔ ایک لاکھ سے زیادہ سوالات (1،00،000) سے پوچھے اور قرآن اور سنت کی روشنی میں جوابات دیے جا چکے ہیں. تعلیم و تربیت اسلامی پاکستان ایک اسلامی تحریک ،پاکستان میں ایک عظیم اسلامی سکالر علامہ محمد ارشد القادری کی طرف سےقائم کی گئی ہے جو اسلام کے استحکام کے لئے کام کر رہی ہے. اس کا ہیڈ آفس لاہور میں جامعہ اسلامیہ رضویہ کے طور پر جانا جاتا ہے.اس کا ایڈریس شیخ ہسپتال سٹاپ رچنا ٹاؤن  روڈ (مرید کے روڈ) لاہور ہے. امت مسلمہ میں وحدت،خدمت اور استحکام قائم کرنا تعليم و تربيت اسلامی کا منشور ہے۔
تعلیم و تربیت اسلامی پاکستان




ہم امت مسلمہ کو اپنا منشور پیش کرتے ہیں۔ جس پر ہم کاربند ہیں۔ 1۔وحدتِ امت 2۔خدمتِ امت 3۔استحکامِ امت دور حاضر میں امت مسلمہ باہمی انتشار کا شکار نظر آتی ہے۔ جیسا کہ اقبال نے کہا تھا۔
یوں تو سید بھی ہو، مرزا بھی ہو افغان بھی ہو
تم سبھی کچھ ہو بتاؤ تو مسلمان بھی ہو؟
اب اتحاد کی ضروروت ہے۔
تعلیم و تربیت اسلامی کیا ہے؟
علامہ محمد ارشد القادری جو کہ 1991 سے داتا دربار مسجد لاہور میں عوام الناس
کے ہمہ نوعیت سوالات کے جوابات دے رہے ہیں۔ انہوں نے ایک اسلامی تحریک اٹھانے کا عزم کیا ہے۔ اس کا مرکز لاہور (پاکستان) سے مریدکے براستہ جی ٹی روڈ جاتے ہوئے شیخ ہسپتال سٹاپ سے مغرب کی طرف مین روڈ سے تقریبا ایک کلو میٹر کی مسافت پر واقع ہے۔ اس کا نام جامعہ اسلامیہ رضویہ ہے۔ یہ علاقہ رچناٹاؤن کہلاتا ہے۔ یہ فیروز والا گاؤں اور فیروزوالا تحصیل کی سر زمین ہے۔ اس تحریک کا مقصد دنیا کے تمام مسلمانوں کے درمیان وحدت قائم کرنا، ان کے درمیان باہمی خدمت کا جذبہ پیدا کرنا اور امت مسلمہ میں استحکام پیدا کرنا ہے علامہ محمد ارشد القادری کے چند بیانات اور سوال و جواب کی نشستوں کی ریکارڈنگ کے تھوڑے سے کلپس یو ٹیوب پر موجود ہیں۔ گوگل سے سرچ کر کے دیکھے اور سنے جا سکتے ہیں۔ یہ بیانات اس طرح تو نہیں ہیں جیسے تحاریک کے تعارفی پیغام والے ہوتے ہیں لیکن ان سے بھی تحریک کے بانی کے افکار و عقائد اور نظریات کا پتہ چلتا ہے۔








برے لوگ منظم ہوتے ہیں۔ لڈو ایک میٹھی چیز ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہر میٹھی چیز لڈو ہے۔ لیکن ہم تمام منظم لوگوں کو برا نہیں کہتے۔ ویسے برے لوگوں کا وطیرہ ہے کہ وہ ایک نظام بنا کر ترتیب سے کارروائی کرتے ہیں۔ مثالیں ملاحظہ ہوں۔ ابلیس، نمرود ، فرعون، حضرت عیسٰی کے دشمن، سقراط کے دشمن، قیصر و کسرٰی، اسلام کے دشمن غزوہ بدر میں، احد میں، آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مخالف، صحابہ کے دشمن، تابعین کے دشمن ، اولیاء و صلحاء کے خلاف کام کرنے والے، قائد اعظم محمد علی جناح کے دشمن، پاکستان کے دشمن، جھوٹے مدعیان نبوت ، سوشلسٹ ، سرمایہ دار اور موجودہ سپر پاورز۔ اب اسلام کی سربلندی کے لیے نیک خواہشات رکھنے والوں کو بھی منظم ہو کر اپنا دفاع کرنا ہو گا۔ تعلیم و تربیت اسلامی اس کے لیے کوشاں ہے۔ ملائیے ہاتھ۔ 
1۔وحدتِ امت 2۔خدمتِ امت 3۔استحکامِ امت Unity Serve Stability
عالم اسلام میں موجودہ دور میں تمام مسلمانوں کو متحد ہو جانے کی ضرورت ہے۔ باہمی اتحاد ہونا چاہیے۔ سب کو وحدت کی لڑی میں پرویا جانا چاہیے۔ ہر مسلمان دوسرے کو اپنا بھائی سمجھے۔ اسے اس کے حالات سے آگاہی ہو۔ آپس میں بھائی چارہ قائم رکھیں۔ ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہوں۔ امیر و غریب ، دیہاتی و شہری ، ملکی و نسلی ، صوبائی و لسانی ، رنگ و ذات برادری ، فرقہ و مسلک ، مذہب و مشرب کے امتیاز سے بالا تر ہو کر کلمہ پڑھنے والے کے لیے دل میں نرم گوشہ رکھا جائے۔ اسے محبت بھری نگاہ سے دیکھا جائے۔ ضرورت مند کی سوال کیے بغیر ضرورت کو اپنی ملی ذمہ داری سمجھتے ہوئے پورا کیا جائے۔ مفلس رشتہ داروں کی امداد کی جائے۔ کمزوروں اور طاقت وروں پر یکساں قانون کا نفاذ ہو۔ غریب کا استحصال نہ ہو۔ اپنے حق سے زیادہ کما لینے کی خواہش کو اللہ کے حکم کا غلام بنا کر ذبح کر دیا جائے۔ چونکہ انسان اپنے افکار کے مطابق عمل کرتا ہے۔ اور اللہ فرماتا ہے کہ نماز بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے۔ باقاعدہ مسجد میں اس خالق کائنات کے حضور سجدہ ریزی کی جائے تو افکار پاکیزہ ہوں۔ اور نفس کے بے لگام گھوڑے کے تابع نہ ہوں۔ گاہکوں کو مہنگے داموں اشیاء فروخت نہ کی جائیں ۔ تعلیم انتہائی سستی بلکہ بلا معاوضہ ہو۔ اہل اقتدار و ثروت ایک جیسا نظام تعلیم بنا کر قوموں کی تقدیریں بدل دینے والے جیسے اہم کام پر غور فرمائیں۔
اگر کسی کو اعتراض یا غلط فہمی ہو تو وہ ذرا تاریخ عالم کا جائزہ لے۔ اور بتائے کہ کیا مطلوبہ تعلیم و تربیت کے بغیر کبھی کوئی قوم ترقی کر پائی ۔ یا کسی قوم کا ستارہ بام عروج پر پہنچ پایا ۔ خواہ زندگی کا کوئی بھی شعبہ کیوں نہ ہو نئی آنے والی نسلوں کو اس میں قابل بنانے کے لیے مناسب تعلیم و تربیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کی لاکھوں مثالیں دی جا سکتی ہیں۔ ہم اگر وحدت پیدا کرنا چاہتے ہیں تو اپنے تعلیمی نظام کے ذریعے یہ کام با آسانی ممکن ہے۔ اگر اس قوم و ملت میں باہمی خدمت کا ، محبت کا ، چاہت کا ، اخوت کا ، ایثار و قربانی کے جذبے دوبارہ سے زندہ کرنا ہیں تو اس کی تعلیم و تربیت درست اسلامی خطوط پر کنا ہو گی۔ اب ہم غیروں کو آزما چکے ہیں۔ چاہے وہ ہم پر بطور سزا ہی مسلط ہوئے تھے۔ ضرور کسی لمحے میں خطا ہوئی تھی۔ جس کی سزا کئی صدیوں پر محیط رہی۔ تو کیا اب ہمیں اس دلدل سے نکل نہیں جانا چاہیے۔
ضرور نکلنا ہے۔ فکری غلامی ظاہری غلامی سے کہیں زیادہ مؤثر ، دیر پا اور نقصان دہ ہوتی ہے۔ آؤ ایک بار پھر آقا کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی محبت پر آپس میں متحد ہو جائیں اور تعلیم و تربیت اسلامی کا حصہ بن کر اپنا کردار اد کریں۔ ہر جمعرات کی شام یعنی شب جمعہ کو بعد از نماز مغرب " حلقہء ذکر" جامعہ میں ہوتا ہے۔ ہر شمسی ماہ کی دوسری اتوار کو صبح دس بجے تا بعد از ظہر ماہانہ روحانی تربیتی اجتماع ۔ تمام مسلمان بھائیوں کو دعوت شمولیت ہے۔ تشریف لائیں۔

No comments :

Post a Comment